حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے علمی اور ثقافتی میدانوں میں سرگرم ماؤں اور آستان قدس رضوی کے لئے اپنی املاک اور جائیداد وقف کرنے والی خواتین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ " سورۂ کوثر کی شان نزول جناب فاطمہ زہرا (س) کا وجود مبارک ہے ۔
امام رضا علیہ السلام کے حرم میں واقع ولایت ہال میں منعقدہ اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام مروی نے کہا کہ مفسروں کے نزدیک محکم دلائل اور براہین سے یہ بات ثابت ہے کہ اس سورہ کی شان نزول خود جناب فاطمہ زہرا (س) کی ذات مقدس ہے جو آپ کی عظمت و بزرگي پر دلالت کرتی ہے اور اور ثابت کرتی ہے کہ شہزادی کونین کی ذات والا صفات تمام مسلمانوں کے لئے بہترین اسوہ و نمونہ ہے۔
انھوں نے اسلام کی حفاظت و پاسداری کے تعلق سے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے کردار کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگراپنے بچوں کی تربیت میں جناب فاطمہ کا اتنا جامع کردار نہ ہوتا اور تمام تر مصائب و آلام اور دشواریوں اور پریشانیوں میں اگر بی بی نے حضرت امیرالمومنین کا پورا پورا ساتھ نہ دیا ہوتا اور ان کی مونس وہمدم اور غمگسار نہ بنتیں تو آج اسلام کی شکل کچھ اور ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا (س) نے امام حسن ، امام حسین اور جناب زینب علیہم السلام جیسے بچوں کی تربیت کرکے دراصل اسلام کو دوام بخشا ہے۔
معاشرے میں سیرت فاطمی پر توجہ اور اس کی ترویج کی ضرورت
آستان قدس رضوی کے متولی نے اس کے بعد سیرت فاطمی کے چیدہ چیدہ اہم نکات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جناب فاطمہ زہرا (س) کی شخصیت کو صرف ان کے جذباتی اور ماں کی حیثيت سے صرف ان کی مادرانہ شفقت محبت یا پھر ان پر جو مظالم ڈھائے گئے ہيں انہی گوشوں سے نہیں دیکھنا چاہئے انہوں کہا کہ ان پر اور ان کے اہلبیت پر جو مصائب ڈھائے گئے اور جو ظلم روا رکھا گیا ان کو فراموش نہ کیا جا نا چاہئے اور ان پر پڑنے والے مصائب پر گریہ بھی ضروری ہے مگر ایک نکتہ ہرگز نہیں بھولنا چآہئے کہ جب ہم سیرہ فاطمی پر نظر ڈالیں تو خود اپنی حیات میں جناب فاطمہ زہرا (س) کی کیا روش اور کردار رہا ہے اس پر خاص توجہ دیں
حجت الاسلام مروی نے اس سلسلے میں معاشرے میں فاطمی تعلیمات کی ترویج کو بے حد ضروری قرار دیا اور کہا کہ جناب فاطمہ (س) کی سیرت اور طرز زندگی کو اپنانے سے ہمارے معاشرے کی موجودہ اور مستقبل کی نسلوں کی بہت سی مشکلیں حل ہوجائيں گی۔ اس سلسلے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا (س) کی سیرت اور ان کے طرز زندگی کو معاشرے میں اور خاص طور پر خواتین اور بچیوں کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ ان کی راہنمائی ہو۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے جناب فاطمہ زہرا (س) کی مجاہدت اور ان کے ذریعے پیغمبراسلام (ص) اور امیرالمومنین (ع) کی پیروی اور قدم قدم پران ہستیوں کا ساتھ دینے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے ایک عمل راہ خدا میں انفاق اور بخشش و خیرات کا تھا۔ جن میں سے ان کی سیرت کا ایک مشہور واقعہ وہ تھا کہ آپ نے مسلسل تین دن تک اپنی وہ ساری افطاری جو گھر میں روزہ افطار کے لئے تھی فقیر، اسیر اور یتیم یا مسکین کو بخش دی اور جس پر قرآن کی آیت نازل ہوئی جس میں جناب فاطمہ (س) اور حضرت علی (ع) کی عظمت کو بیان کیا گیا ہے۔
زندگی کے ہر مرحلے کے لئے جناب فاطمہ زہرا (س) بشریت کے لئے اسوۂ ہیں
آستان قدس رضوی کے متولی حجت الاسلام والمسلمین مروی نے کہا کہ جناب فاطمہ (س) نہ صرف یہ کہ پوری کائنات کی عورتوں کے لئے نمونۂ عمل ہیں بلکہ زندگي کے سارے مراحل کے لئے بھی اسوہ و نمونہ ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ حضرت زہرا کے دامن تربیت میں بچوں کی اس طرح تربیت ہوئی کہ ایسے نمونے سامنے آئے جنھوں نے راہ خدا میں جان و مال کی قربانی دینے سے کبھی دریغ نہ کیا۔
حجت الاسلام مروی نے قیامت کے دن جناب فاطمہ (س) کی شفاعت کے بارے میں کہا کہ روز قیامت جناب فاطمہ زہرا (س) شفاعت کبری کے درجے پر فائز ہوں گی اور اس شفاعت کا دامن اتنا وسیع ہوگا کہ تمام محبان اور اہلبیت کے سارے چاہنے والوں کو اپنے اندر سمیٹ لے گا۔
راہ خدا میں وقف کرنا توفیق الہی ہے
آستان قدس رضوی کے متولی نے اپنے خطاب میں وقف کرنے کی سنت حسنہ کے بارے میں بتاتے ہوئے قرآن اور اس کی آیات نیز روایات کا حوالہ دیا اور کہا کہ وقف کرنا اور انفاق یا صدقہ و خیرات کرنا خود وقف کرنے والے اور ان کے بچوں کی ایک طرح کی تربیت ہے۔ انھوں نے اجلاس میں حاضر وقف کرنے والی خواتین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی وقف کی ہوئی رقم اور جائیداد نہ صرف آپ کی آخرت کے لئے صدقۂ جاریہ ہے بلکہ یہ ایک طرح سے آپ کے بچوں کی بھی عملی تربیت ہے کہ وہ بھی راہ خدا میں اّپ کی طرح انفاق کریں۔
انھوں نے کہا کہ توفیق الہی کے بغیر راہ خدا اور راہ اہلبیت (ع) میں وقف کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس بات کی مزید تشریح کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بلا شک واقف کرنے والے کو یہ سعادت اللہ تبارک و تعالی اور ائمہ اطہار (ع) کی جانب سے حاصل ہوتی ہے کہ وہ اپنے مال کو راہ خدا میں خیرات و حسنات کے طور پر پیش کرے کیونکہ بہت سے ایسے ثروتمند اور متمول افراد بھی ہیں جو اپنا قدم راہ خیر میں یا محتاجوں کی دستگیری کے لئے نہیں بڑھاتے۔
آنے والی نسل کی تربیت اور معاشرے کی اصلاح کے عمل میں عورتوں کے کردار کی اہمیت
اپنی تقریر کے آخر میں آستان قدس رضوی کے متولی نے دشمن کی ثقافتی یلغار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے آج کل یہ رواج بڑھ رہا ہے کہ بچے کم ہوں اور خواتین گھروں سے باہر نکلیں اور اس بات کو مغرب کی جانب سے اسلامی معاشرے کے لئے ایک فضیلت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ پھر انھوں نے آنے والی نسل کی تربیت کے سلسلے میں خواتین کے کردار کی اہمیت کے موضوع پر اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آنے والی نسل کی پرورش اور تربیت نیز معاشرے کی بہبودی کے سلسلے میں خواتین بے حد اہم کردار کی حامل ہیں۔ معاشرہ اس بات کو جتنی جلد سمجھ لے بہتر ہوگا۔ یاد رکھئے کہ حضرت عباس (ع) جو وفاداری، ولایت کے دفاع میں مستعدی اور راہ امامت میں جانفشانی کے لئے مشہور ہیں، ام البنین (س) جیسی ماں کے دامن میں پلے تھے جو خود ایمان اور معرفت کا ایک نمونہ تھیں۔ حجت الاسلام مروی نے حضرت عباس (ع) کی تعلیم و تربیت کو حضرت ام البنین کی فداکاریوں کا مرہون منت قرار دیا اور کہا کہ امام خمینی (رح) نے بھی کہا ہے "مرد خواتین کے دامن تربیت سے ہی معراج پر پہنچتا ہے "۔ انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ معاشرے کا کوئی کام اس سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا کہ بچوں اور معاشرے کی آنے والی نسل کی صحیح تربیت ہو۔
یاد رہے کہ اس اجلاس کی ابتدا میں کرامت رضوی فاؤنڈیشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر "محمد حسین استاد آقا" اور آستان قدس رضوی میں خواتین کے امور کےشعبے کی سربراہ" فاطمہ دژ برد" نے فاطمی اصولوں کی ترویج اور کنبے کے استحکام کے سلسلے میں آستان قدس کی جانب سے اب تک کے کئے گئے اقدامات کی رپورٹ پیش کی۔ اس کے بعد اجلاس میں حاضر چند خواتین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا
آخر میں علمی اورثقافتی میدانوں میں سرگرم ماؤں اور وقف کرنے والی خواتین کو آستان قدس رضوی کے متولی کی جانب سے ایوارڈ بھی پیش کیا۔